۵ آذر ۱۴۰۳ |۲۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 25, 2024
News ID: 363968
25 نومبر 2020 - 19:42
کلب صادق

حوزہ/ دراصل کلبِ صادق سن کر بعض اوقات ہمیں عجیب سا لگتا ہے کیوں کہ ہم اس استعارے سے واقف نہیںز ہیں اور یہ کہنا کہ اہلبیت حرام جانور کیوں پالیں گے، یہ سوال تو بالکل ہی بچپنا ہے۔

تحریر: مولانا جوہر عباس خان

حوزہ نیوز ایجنسی | مرحوم کی زندگی میں ہی بعض افراد کو یہ سمجھنے میں مشکل ہوتی تھی کسی کا نام کلبِ صادق یا کلبِ عابد کیسے ہوسکتا ہے، جبکہ درحقیقت اصل یہی نام ہے، یعنی کلبِ صادق.
دراصل جانوروں کے نام کا استعاراتی استعمال تہذیبوں اور علاقوں کے لحاظ سے مختلف ہوتا رہتا ہے، ایک انگریز کو اُلّو اور عرب کو گھوڑا کہہ دینا ان کے لئے فخر کی بات ہے جبکہ ہندوستانی شخص ان دونوں القابات پہ چھوٹی موٹی جنگ کرسکتا ہے.
 لہذا اس معاملے میں شریعت بھی اسی عُرف کی پابند ہے یعنی کسی خاص جانور کے نام سے پکارنے یا بچے کا نام رکھنے سے ممانعت وارد نہیں ہوئی ہے، ہمیشہ کلیتًا کہا گیا کہ انا خلقنا الانسان فی احسن تقویم (سورہ تین)، و لقد کرمنا بنی آدم (سورہ اسراء)، ولاتنابزوا بالالقاب (سورہ حجرات) اور پھر روایات میں بھی وہی رویہ نظر آتا ہے (حق الولد علی الوالد ان یحسّن اسمہ)
بچوں کا حق یہ ہے کہ اچھے نام رکھے جائیں، مومن کی حرمت کعبے کی حرمت سے بالاتر ہے، وغیرہ...
یعنی کلی حکم بیان کیا گیا ہے کہ مومن کی عزت کا خیال رکھو، لیکن کس نام سے پکارا جائے کس نام سے نہیں، اسکے لئے کوئی گائیڈ لائن نہیں، کسی بھی شخص، علاقے یا جانور کا نام نہیں لیا گیاہے، ہر انسان اپنے کلچر کے مطابق طے کرے جو بات توہین آمیز ہے وہ نہیں کی جاسکتی، حتی بطور مثال کسی عربی لفظ کا بھی ذکر نہیں ہوا کہ یہ لفظ استعمال نہ کی جائے، اسلئے کہ ممکن ہے کسی اور علاقے میں اس کا مفہوم وہ نہ ہو لہذا وہاں اس کا استعمال بالکل جائز ہوگا،
بالکل اسی طرح اگر کسی خاص لفظ کو کسی کلچر میں برا سمجھا جاتا ہے تو وہاں اس کا استعمال بالکل خلافِ شرع ہوگا چاہے وہ لفظ عربی میں آزادانہ استعمال کیا جاتا ہو...
لہذا کلبِ صادق نام رکھنا تبھی معیوب ہوسکتا ہے جب ہندوستانی تہذیب کے لحاظ سے توہین آمیز ہو، جبکہ ہم سب جانتے ہیں مشرقی تہذیب اور ادبیات میں کتا فرماں برداری کے استعارے کے طور پر استعال ہوتا آیا ہے خصوصا اہلبیت کی شان میں.
(واضح رہے کہ اردو میں احتراما صرف سگ یا کلب ہی استعمال کیا جاتا ہے، اعتراض اردو لفظ پر ہے جبکہ اردو لفظ غیر فصیح ہونے کی وجہ سے مستعمل ہی نہیں ہے)
ایران میں آپ کو "سگِ درِ حسین" کا ایک عمومی استعمال نظر آتا ہے،  شہزادہ گلریز کا یہ مصرع بھی دیکھیں.
"میں خاکِ کف پائے سگِ کوئے علی ہوں"
کیا یہاں کسی قسم کی توہین آمیزی ہے یا کلام خلافِ بلاغت محسوس ہورہا ہے؟
عہد پیغمبر ص میں بھی اس طرح کے نام تھے بعض أصحاب کے جیسے معاویہ، اور پیغمبر ص نے اس قسم کے ناموں کو بدلنے حکم بھی نہیں دیا، گویا سرکار کی خاموشی اور سکوت تائید ہے کہ جانوروں کا نام رکھنے میں کوئی شرعی قباحت نہیں ہے اور نہ ہی اسلامی تہذیب کے منافی ہے.
اس کے بعد عصر متشرعین میں بھی اس طرح کے نام سے کتب تواريخ خالی نہیں ہے جیسے ابن عصفور.... 
اگر باقاعدہ تحقیق کی جائے تو یقیناً اور بھی ایسےے نام مل سکتے ہیں عہد نبی ص و عہد أصحاب نبی میں، جسے آج کے کچھ سادہ لوح افراد عیب اور نقص بنا کر پیش کرنا چاہتے ہیں...
دراصل کلبِ صادق سن کر بعض اوقات ہمیں عجیب سا لگتا ہے کیوں کہ ہم اس استعارے سے واقف نہیںز ہیں، 
اور یہ کہنا کہ اہلبیت حرام جانور کیوں پالیں گے، یہ سوال تو بالکل ہی بچپنا ہے.

اور جب شریعت نے دقیق طور سے کوئی نام لینے کے بجائے صرف توہین سے منع کیا ہے، تو پھر شریعت یہ بھی جانتی ہے کہ انسان اپنا یا اپنے بیٹے کا نام رکھتے وقت توہین کا قصد نہیں کرسکتا... یہ بس ایک استعارہ اور اظہار محبت ہے

جوہر_عباس

تبصرہ ارسال

You are replying to: .